
WTO tariffs: China Says US Tariffs Spark Chaos
امریکی ٹیرف غریب ممالک کو شدید نقصان پہنچائیں گے”، چین نے ڈبلیو ٹی او کو خبردار کر دیا
US-China trade war, WTO tariffs, developing countries, economic crisis, China retaliation, US tariffs, global market volatility, Trump trade policy
بیجنگ: چین کے وزیر تجارت، وانگ وینٹاؤ نے عالمی تجارتی تنظیم کی سربراہ نگوزی اوکونجو-ایویلا سے گفتگو میں کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے عائد کیے جانے والے بھاری ٹیرف (محصولات) ترقی پذیر ممالک، خصوصاً کم ترقی یافتہ ممالک کے لیے سنگین نقصان کا باعث بنیں گے، جو ایک انسانی بحران کو جنم دے سکتے ہیں۔
چین کی وزارت تجارت کی جانب سے ہفتے کو جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان ٹیرف کی جنگ تیز ہو گئی ہے، جس سے عالمی منڈیوں میں شدید ہلچل مچی ہوئی ہے۔ ماہرین اقتصادیات نے خبردار کیا ہے کہ دونوں بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی کشیدگی نہ صرف اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کرے گی بلکہ ایک ممکنہ عالمی کساد بازاری کو بھی جنم دے سکتی ہے۔
وانگ وینٹاؤ نے مزید کہا
“امریکہ کی جانب سے لگاتار ٹیرف اقدامات عالمی سطح پر بے یقینی اور عدم استحکام کا باعث بن رہے ہیں، جو دنیا اور خود امریکہ میں افرا تفری پیدا کر رہے ہیں۔”
چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہفتے سے امریکی مصنوعات پر 125 فیصد تک کے جوابی ٹیرف نافذ کرے گا، جو امریکہ کی جانب سے چین پر لگائے گئے 145 فیصد محصولات کے قریب ہیں۔
مزید برآں، بیجنگ نے کہا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے آئندہ لگائے جانے والے ٹیرف کو نظر انداز کرے گا، کیونکہ چین کے مطابق اب امریکی مصنوعات کی درآمد اقتصادی لحاظ سے فائدہ مند نہیں رہی۔
چین نے ڈبلیو ٹی او میں امریکہ کے خلاف ایک نیا مقدمہ دائر کرنے کا عندیہ دیا ہے اور ٹرمپ کی حکمت عملی کو “ایک مذاق” اور “نمبروں کا کھیل” قرار دیا ہے۔
اس تجارتی تناؤ کے نتیجے میں عالمی منڈیاں ایک بار پھر غیر یقینی کا شکار ہو گئی ہیں — اسٹاک مارکیٹس میں اتار چڑھاؤ، سونے کی قیمتوں میں اضافہ، اور امریکی بانڈز پر دباؤ دیکھا گیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس امریکہ کو چین کی برآمدات کا حجم 500 ارب ڈالر سے زائد رہا، جو چین کی کل برآمدات کا 16.4 فیصد بنتا ہے۔
مزید پڑھیں
آئی ٹی اور معدنیات کے شعبے پاکستان کی معیشت کے لیے گیم چینجرز ثابت ہوں گے: وزیرِ خزانہ
ٹرمپ کا اصرار ہے کہ ان کی ٹیرف پالیسی “بہت اچھی کارکردگی” دکھا رہی ہے، حالانکہ چین کی جانب سے نئے ٹیرف لاگو ہونے کے بعد عالمی منڈیوں سے کھربوں ڈالر کا صفایا ہو چکا ہے۔
تائیوان بھی میدان میں: امریکہ سے ٹیرف کم کرنے کی امید
ادھر تائیوان نے بھی امریکہ سے ٹیرف کے حوالے سے پہلی بار باضابطہ بات چیت کی ہے۔ تائیوان کے صدر لائی چنگ-تے نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات سے وہ اپنے برآمد کنندگان کو 32 فیصد ٹیرف سے بچانا چاہتے ہیں۔
اس وقت تائیوان کو امریکہ پر 10 فیصد ٹیرف کا سامنا ہے، جسے صفر کرنے کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔
تائیوان کے دفتر برائے تجارتی مذاکرات نے بتایا کہ امریکی حکام سے ویڈیو کانفرنس میں ٹیرف، غیر ٹیرف تجارتی رکاوٹوں اور دیگر معاشی معاملات پر بات چیت ہوئی ہے۔
2024 میں تائیوان کا امریکہ کے ساتھ تجارتی سرپلس 73.9 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے، جبکہ 60 فیصد برآمدات آئی ٹی اور سیمی کنڈکٹر مصنوعات پر مشتمل ہیں — خوش قسمتی سے چپس کو ٹرمپ کے نئے ٹیرف سے استثنیٰ حاصل ہے۔
خبری ذرائع