
روس کا امریکہ کو یوکرین میں جنگ بندی کے حوالے سے ‘اضافی’ پیغام، محتاط امید کا اظہار
Russia, Vladimir Putin, Donald Trump, Ukraine ceasefire, US-Russia relations, Steve Witkoff, Kremlin, Moscow-Kyiv war, 30-day truce
روس نے جمعہ کے روز کہا کہ صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کو یوکرین میں جنگ بندی کے حوالے سے “اضافی” پیغامات بھیجے ہیں اور اس معاہدے کے امکانات پر “محتاط امید” ظاہر کی ہے۔
امریکی ایلچی کی ماسکو میں پیوٹن سے ملاقات
امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے جمعرات کی رات ماسکو میں پیوٹن سے ملاقات کی اور امریکہ-یوکرین کے مجوزہ منصوبے کی تفصیلات پیش کیں، جس میں 30 روزہ جنگ بندی کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ پیوٹن نے وٹکوف کے ذریعے ٹرمپ کو اضافی پیغامات بھیجے ہیں اور دونوں رہنما جلد بات چیت کر سکتے ہیں۔
“جب وٹکوف یہ تمام معلومات صدر ٹرمپ تک پہنچائیں گے، تو ہم بات چیت کے وقت کا تعین کریں گے۔”
امریکہ اور روس کا محتاط ردعمل
امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے Fox News کو بتایا کہ واشنگٹن کو وٹکوف کے دورے کے بعد “کچھ حد تک امید” ہے۔
پیوٹن نے کہا کہ وہ یوکرین کے ساتھ جنگ بندی کی تجویز کی حمایت کرتے ہیں لیکن اس کے نفاذ پر “سنجیدہ سوالات” ہیں، جنہیں وہ ٹرمپ سے بات چیت میں واضح کرنا چاہتے ہیں۔
“کئی معاملات ابھی طے کرنا باقی ہیں، لیکن صدر پیوٹن نے صدر ٹرمپ کے موقف سے اتفاق کیا ہے،” کریملن نے بیان میں کہا۔
یوکرینی صدر اور جرمنی کی تنقید
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے پیوٹن کے “غیر واضح ردعمل” کو “انتہائی چالاک حکمت عملی” قرار دیا۔
جرمنی نے بھی روس کے جواب کو “جنگ کو طول دینے کی کوشش” کہا ہے۔
ٹرمپ نے پیوٹن سے یوکرینی فوجیوں کی جان بخشی کی درخواست کی
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے پیوٹن سے “فرنٹ لائن پر موجود ہزاروں یوکرینی فوجیوں کی جانیں محفوظ رکھنے” کی اپیل کی ہے۔
“میں نے صدر پیوٹن سے پرزور درخواست کی ہے کہ ان فوجیوں کی جانیں محفوظ رکھی جائیں،” ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر کہا۔
سعودی ولی عہد کی جنگ بندی کے لیے حمایت
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے پیوٹن کو فون کرکے کہا کہ ریاض یوکرین میں جنگ بندی کے لیے تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
G7 ممالک کا روس پر دباؤ
دوسری جانب، کینیڈا میں ہونے والے G7 وزرائے خارجہ اجلاس میں یوکرین میں جنگ بندی کی حمایت کا مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔
کینیڈا کی وزیر خارجہ میلینی جولی نے کہا، “ہم نے روس کو واضح پیغام دیا ہے کہ اب گیند روس کے کورٹ میں ہے۔”