
پاکستان 2024 میں دنیا کے تیسرے سب سے زیادہ آلودہ ممالک میں شامل
Pakistan, air pollution, most polluted countries, IQAir report, smog, Lahore, Karachi, Islamabad, PM2.5, WHO air quality, environmental risk, health issues, South Asia pollution
پاکستان 2024 میں دنیا کے تیسرے سب سے زیادہ آلودہ ملک کے طور پر سامنے آیا، جب کہ چَیڈ اس فہرست میں پہلے نمبر پر رہا۔ یہ انکشاف سوئس ایئر ٹیکنالوجی کمپنی IQAir کی سالانہ رپورٹ میں کیا گیا۔
گزشتہ سال پاکستان نے ریکارڈ اسموگ سیزن کا سامنا کیا، خاص طور پر پنجاب میں صورتحال انتہائی سنگین رہی، جہاں حکومت نے اسے “آفت” قرار دیا اور تقریباً 20 لاکھ افراد کو صحت کے مسائل کے باعث علاج کی ضرورت پڑی۔ فضائی آلودگی سے نمٹنے کے لیے حکومت نے مختلف اقدامات کیے، جن میں لاک ڈاؤن اور اسکولوں کی بندش شامل تھی۔
IQAir کی 2024 ورلڈ ایئر کوالٹی رپورٹ کے مطابق، چَیڈ سب سے زیادہ آلودہ ملک رہا، اس کے بعد بنگلہ دیش، پاکستان، جمہوریہ کانگو، اور پھر بھارت پانچویں نمبر پر آیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں PM2.5 (وہ ذرات جو 2.5 مائکرون سے چھوٹے ہوتے ہیں) کی اوسط مقدار 73.7 مائیکرو گرام فی مکعب میٹر ریکارڈ کی گئی، جو کہ عالمی ادارہ صحت (WHO) کی مقرر کردہ محفوظ حد سے تقریباً 15 گنا زیادہ ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ریکارڈ اسموگ کے باوجود، 2023 کے مقابلے میں پاکستان کی اوسط فضائی آلودگی کی سطح میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی۔
جنوبی اور وسطی ایشیا کے خطے میں، پاکستان آلودگی کے لحاظ سے بنگلہ دیش کے بعد دوسرے نمبر پر رہا، جب کہ لاہور، ملتان، پشاور، اور سیالکوٹ خطے کے 15 سب سے زیادہ آلودہ شہروں میں شامل ہوئے۔
پاکستان میں آلودگی کی وجوہات
رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں فضائی آلودگی کے مستقل بلند سطح پر رہنے کی متعدد وجوہات ہیں، جن میں حیاتیاتی ایندھن (بایوماس) کا جلانا، صنعتی سرگرمیاں، گاڑیوں کا دھواں، اینٹوں کے بھٹے، اور تعمیراتی دھول شامل ہیں۔
اہم شہروں کی صورتحال
پشاور، اسلام آباد، راولپنڈی، اور لاہور میں آلودگی کی اوسط سطح میں اضافہ ہوا۔
فیصل آباد میں معمولی اضافہ دیکھا گیا۔
کراچی میں PM2.5 کی مقدار 2023 میں 55 مائیکروگرام فی مکعب میٹر تھی، جو 2024 میں کم ہو کر 46 مائیکروگرام فی مکعب میٹر ہو گئی۔
رپورٹ کے مطابق، نومبر میں پانچ پاکستانی شہروں میں PM2.5 کی سطح 200 مائیکروگرام سے تجاوز کر گئی تھی، جو انتہائی خطرناک تصور کی جاتی ہے۔
یہ تحقیق دنیا کے 138 ممالک، 8,954 مقامات اور 40,000 سے زائد ایئر کوالٹی مانیٹرنگ اسٹیشنز سے حاصل کردہ ڈیٹا پر مبنی تھی۔
بین الاقوامی موازنہ
چَیڈ میں PM2.5 کی سطح WHO کی حد سے 18 گنا زیادہ رہی۔
بھارت میں یہ حد سے 10 گنا زیادہ رہی۔
بھارت کے شہر برنی ہاٹ کو دنیا کا سب سے آلودہ میٹروپولیٹن علاقہ قرار دیا گیا۔
نئی دہلی دنیا کا سب سے آلودہ دارالحکومت رہا، جب کہ اس کے بعد چَیڈ کے اینجامینا، بنگلہ دیش کا ڈھاکہ، کانگو کا کنشاسا، اور اسلام آباد سب سے زیادہ آلودہ دارالحکومتوں میں شامل رہے۔
دیگر خطوں کی صورتحال
یورپ میں بوسنیا سب سے زیادہ آلودہ ملک رہا، جب کہ شمالی مقدونیہ اور سربیا اس کے بعد آئے۔
دنیا کا سب سے زیادہ آلودہ یورپی شہر سربیا کا نووی پازار تھا۔
آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، بہاماس، گرینیڈا، بارباڈوس، آئس لینڈ، اور ایسٹونیا وہ چند ممالک تھے جنہوں نے WHO کی مقرر کردہ فضائی معیار کی حد کو برقرار رکھا۔
ماحولیاتی خطرات اور صحت پر اثرات
State of Global Air 2024 کی رپورٹ کے مطابق، 2021 میں فضائی آلودگی دنیا میں قبل از وقت اموات کی سب سے بڑی ماحولیاتی وجہ بنی، جس کے باعث 8.1 ملین افراد کی موت واقع ہوئی۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ 2024 میں 17 فیصد شہروں نے WHO کی مقرر کردہ فضائی معیار کی حد پر عمل کیا، جو 2023 میں صرف 9 فیصد تھا، جو کہ ایک بہتری کی علامت ہے۔