
حوثیوں کا کہنا ہے کہ امریکی جنگی طیاروں کے یمن پر بمباری میں بچوں سمیت 32 افراد ہلاک
Houthis, US airstrikes, Yemen, children killed, 32 dead, US fighter jets, Red Sea conflict, Houthi casualties, Yemen bombing, civilian deaths
اسلام آباد: امریکی جنگی طیاروں نے یمن بھر میں ایک سلسلہ وار فضائی حملے کیے ہیں جن میں کم از کم 31 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ حملے اس وقت کیے گئے جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حوثی گروپ کو بحیرہ احمر سے گزرنے والے جہازوں پر حملہ کرنے سے خبردار کیا تھا۔
حوثی کے زیرانتظام وزارت صحت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، امریکی فضائی حملوں میں کم از کم 101 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ الجزیرہ کے محمد العتاب کے مطابق، یہ امریکی حملے جن کا آغاز ہفتے کے روز ہوا اور اتوار کی صبح تک جاری رہے، صنعا سمیت صعدہ، البیضاء اور رداع میں کیے گئے۔ یمنی وزارت صحت کے ترجمان انیس الاصبحی کے مطابق زیادہ تر زخمی بچے اور خواتین ہیں۔
صعدہ میں ہلاک ہونے والوں میں چار بچے اور ایک خاتون شامل ہیں۔ یمنی میڈیا کے مطابق، امریکی افواج نے حجہ، مآرب، ذمار اور تعز میں بھی حملے کیے۔ حوثیوں نے ان حملوں کو “امریکی-برطانوی جارحیت” اور “واشنگٹن کی مجرمانہ بربریت” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ یہ حملے بے جواب نہیں رہیں گے۔
ٹرمپ کی دھمکیاں:
صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ وہ “انتہائی مہلک طاقت” کا استعمال کریں گے اور ایران کو فوری طور پر حوثیوں کی حمایت ختم کرنے کا حکم دیا۔
انہوں نے کہا: “اگر آپ نے اپنے حملے نہیں روکے تو آپ پر وہ قیامت ٹوٹے گی جو آپ نے کبھی نہیں دیکھی ہوگی۔” ٹرمپ نے کہا کہ امریکی فوج کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ حوثیوں کے خلاف فیصلہ کن اور طاقتور فوجی کارروائی کرے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کو دوسرے ممالک کی خارجہ پالیسی پر حکم دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے امریکی ہم منصب مارکو روبیو سے فون پر بات کرتے ہوئے تمام فریقوں سے یمن میں “فوجی طاقت کے استعمال” سے باز رہنے کی اپیل کی۔
حوثی ترجمان محمد عبدالسلام نے کہا کہ امریکہ بین الاقوامی جہاز رانی کو خطرے کے بارے میں مبالغہ آرائی کر رہا ہے تاکہ عالمی رائے عامہ کو متاثر کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بحیرہ احمر میں حوثیوں کی ناکہ بندی صرف اسرائیلی جہاز رانی تک محدود ہے۔
حوثیوں نے کہا کہ امریکی حملے جنگی جرم ہیں اور ان کا جواب دیا جائے گا۔ “جارحیت بے جواب نہیں رہے گی۔”
صنعا میں مقامی لوگوں نے بتایا کہ مشرقی علاقے جراف میں کم از کم چار فضائی حملے کیے گئے جن سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
گزشتہ نومبر سے حوثیوں نے بحیرہ احمر میں 100 سے زائد حملے کیے ہیں جس سے عالمی تجارت متاثر ہوئی ہے۔ حوثیوں کا کہنا ہے کہ ان کے حملے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ہیں۔
الجزیرہ کے واشنگٹن سے پیٹی کولہین نے کہا کہ ٹرمپ نے حملے کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ حوثیوں نے امریکی جنگی جہاز پر حملہ کیا حالانکہ یہ واقعہ ٹرمپ کے صدر بننے سے قبل پیش آیا تھا۔
سابق امریکی سفارت کار نبیل خوری نے کہا کہ ٹرمپ کا حوثیوں پر حملہ ایک غلط فیصلہ ہے جو گروپ کو زیر نہیں کر سکے گا۔
انہوں نے کہا: “اگر اسرائیل 17 ماہ کی بمباری سے غزہ میں حماس کو ختم نہیں کر سکا تو پہاڑی علاقوں میں مقیم حوثیوں کا خاتمہ بھی ناممکن ہوگا۔ اس حملے کی نہ تو کوئی فوجی منطق ہے اور نہ ہی سیاسی۔”