
Global stocks tumble amid economic slowdown fears
عالمی اسٹاک مارکیٹوں میں کمی، اقتصادی سست روی کے خدشات بڑھ گئے
Global stocks, market selloff, economic slowdown, US recession fears, trade war, tariffs, stock market decline, Nasdaq drop, Dow Jones fall, S&P 500 losses, Tesla stock plunge, technology stocks
عالمی اسٹاک مارکیٹوں میں شدید کمی دیکھنے میں آئی کیونکہ بڑھتی ہوئی تجارتی کشیدگی اور اقتصادی سست روی کے خدشات نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو ہلا کر رکھ دیا۔ امریکہ میں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ تبصرے کہ معیشت “عبوری دور” سے گزر رہی ہے، اور ان کی انتظامیہ کی چین، میکسیکو اور کینیڈا جیسے بڑے تجارتی شراکت داروں کو نشانہ بنانے والی جارحانہ ٹیرف پالیسیوں نے ممکنہ کساد بازاری کے خدشات کو بڑھا دیا ہے۔
پیر کے روز، امریکی مارکیٹوں میں زبردست مندی دیکھی گئی:
S&P 500 میں 2.7% کمی ہوئی، جو اس سال کی سب سے بڑی یومیہ گراوٹ تھی۔
ڈاؤ جونز انڈسٹریل ایوریج 2% سے زائد نیچے گیا، 890 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ۔
نیسڈیک کمپوزٹ میں 4% کی گراوٹ ہوئی، جو ستمبر 2022 کے بعد سب سے بڑی کمی تھی۔
ٹیکنالوجی اسٹاکس سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ ٹیسلا کے شیئرز 15% گر گئے، جو دسمبر میں اپنے تاریخی بلند ترین سطح سے 50% نیچے ہیں۔ دیگر بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں جیسے کہ انوڈیا، میٹا، ایمیزون اور الفابیٹ کے شیئرز میں بھی نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔
ایشائی مارکیٹوں میں بھی مندی
منگل کے روز ایشیائی مارکیٹوں پر بھی مندی کے اثرات مرتب ہوئے:
جاپان کا نکئی 225 انڈیکس 2.5% گر گیا۔
جنوبی کوریا کا کوسپی انڈیکس 2.3% نیچے چلا گیا۔
آسٹریلیا کا S&P/ASX 200 انڈیکس 1.8% کی کمی سے دوچار ہوا۔
یہ گراوٹ جاری تجارتی تنازعات کی وجہ سے ممکنہ عالمی کساد بازاری کے خدشات کی عکاسی کرتی ہے۔
خلیجی ممالک کی مارکیٹوں میں بھی مندی/Global stocks, market selloff
خلیجی ممالک میں بھی اسٹاک مارکیٹوں پر دباؤ دیکھنے میں آیا:
سعودی عرب کے تداول انڈیکس میں 0.6% کمی ہوئی، جس میں ACWA پاور اور سعودی عربین مائننگ کمپنی کے حصص نیچے چلے گئے۔
دبئی کا مرکزی انڈیکس 0.7% نیچے آیا، جبکہ ابوظہبی کا انڈیکس 0.1% کم ہوا۔
یہ گراوٹ تجارتی جنگ کے خدشات اور عالمی اقتصادی ترقی پر اس کے ممکنہ اثرات کی وجہ سے ہوئی۔
ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں پر خدشات
صدر ٹرمپ کے حالیہ ٹیرف اقدامات پر ماہرین معیشت نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان اقدامات سے صارفین کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں اور اقتصادی ترقی سست ہو سکتی ہے۔ ٹیکس فاؤنڈیشن کے مطابق، چینی درآمدات پر عائد 10% ابتدائی ٹیرف ہر امریکی گھرانے پر $172 کا اضافی بوجھ ڈال سکتا ہے۔
مزید برآں، میکسیکو اور کینیڈا سے آنے والی اشیاء پر ٹیرف زراعت اور آٹوموبائل جیسے شعبوں کو شدید متاثر کر سکتا ہے، جس سے خوراک کی قیمتوں اور پیداواری لاگت میں اضافہ متوقع ہے۔
توانائی کا شعبہ بھی متاثر
کینیڈین توانائی کی درآمدات پر 10% ٹیرف امریکی صارفین کے لیے توانائی کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے، کیونکہ امریکہ کو خام تیل کی فراہمی کا ایک بڑا حصہ کینیڈا سے آتا ہے۔ اس اقدام سے کچھ علاقوں میں گیس کی قیمت میں 50 سینٹ فی گیلن تک اضافہ ہو سکتا ہے۔
وائٹ ہاؤس کا ردعمل
ان معاشی خدشات کے پیش نظر، وائٹ ہاؤس کے حکام نے عوام کو یقین دلانے کی کوشش کی ہے۔ صدر کے اقتصادی مشیر کیون ہیسیٹ نے امریکی معیشت کے بارے میں مثبت پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ ٹیرف کے نتیجے میں مینوفیکچرنگ اور ملازمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ تاہم، انہوں نے موجودہ سہ ماہی میں “ڈیٹا میں کچھ اتار چڑھاؤ” تسلیم کیا، جس کا تعلق ٹیرف کے وقت اور “بائیڈن وراثت” سے جوڑا گیا۔
سرمایہ کاروں کے لیے محتاط نگرانی ضروری
عالمی مارکیٹیں ان غیر یقینی حالات کا سامنا کر رہی ہیں، اور سرمایہ کاروں کو تجارتی مذاکرات اور اقتصادی اشاریوں پر قریبی نظر رکھنے کا مشورہ دیا جا رہا ہے۔ طویل المدتی اقتصادی سست روی کا خدشہ بدستور موجود ہے، جس کے پیش نظر سرمایہ کاروں کے لیے محتاط تجزیہ اور حکمت عملی کے ساتھ فیصلے کرنا ضروری ہوگا۔
Sources: