
Arshad Chaiwala Takes Legal Action After NADRA Blocks CNIC and Passport
’چائے والا‘ ارشد خان کی شہریت معطلی پر عدالت برہم، نادرا اور پاسپورٹ حکام کو طلبی کا حکم
Arshad Chaiwala, Arshad Khan, Chaiwala, Nadra CNIC Suspension, Pakistani Citizenship, Lahore High Court, Viral Chaiwala, Passport Blocked, Pakistan Identity Card
اسلام آباد: لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن نے سوشل میڈیا سے شہرت پانے والے ارشد خان المعروف ’چائے والا‘ کی شہریت معطل کرنے کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت، نادرا اور دیگر متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت طلب کر لی ہے۔
ارشد خان، جن کا تعلق مردان سے ہے، 2016 میں اُس وقت عالمی شہرت کی بلندیوں پر پہنچے جب ان کی چائے بناتے ہوئے ایک دلکش تصویر انسٹاگرام پر وائرل ہوئی تھی۔
درخواست گزار کی نمائندگی معروف وکیل بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی نے کی، جنہوں نے آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت عدالت سے رجوع کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ نادرا اور امیگریشن حکام کی جانب سے ان کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنا غیر آئینی اور غیر قانونی اقدام ہے۔
وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ارشد خان پاکستان کے خواب کی عملی تعبیر ہیں — ایک عام چائے والے سے بین الاقوامی شہرت حاصل کرنے والا نوجوان، جس نے محنت اور قسمت کے بل بوتے پر دنیا میں نام کمایا۔ مگر حکام کے اس اقدام نے نہ صرف ان کے کیریئر کو خطرے میں ڈال دیا ہے بلکہ ان کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔
مزید پڑھیں
ایران میں پاکستانیوں کا قتل، سندھ کے وزیراعلیٰ کی شدید مذمت
بیرسٹر گیلانی نے عدالت کو بتایا کہ نادرا کی جانب سے ارشد خان سے 1978 سے پہلے کی رہائش کا ثبوت مانگنا بدنیتی پر مبنی اور غیر قانونی ہے، کیونکہ ان کے خاندان کی شہریت کا مکمل ریکارڈ موجود ہے۔ انہوں نے آئین کے آرٹیکلز 4، 9، 14 اور 18 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ارشد خان کے روزگار، وقار اور قانونی حقوق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ اس سے قبل سندھ، اسلام آباد اور لاہور ہائی کورٹس میں اسی نوعیت کے فیصلے آ چکے ہیں، جن میں شناختی دستاویزات بلا وجہ اور بغیر قانونی کارروائی کے منسوخ کرنا غیر قانونی قرار دیا گیا۔
اس موقع پر اسسٹنٹ اٹارنی جنرل اور نادرا کے لاء آفیسر نے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر اعتراض کیا اور دعویٰ کیا کہ ارشد خان اپنی پاکستانی شہریت ثابت کرنے کے لیے مطلوبہ دستاویزات پیش نہیں کر سکے۔
جسٹس جواد حسن نے تمام فریقین کو 17 اپریل کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے پیرا وائز جوابات طلب کیے ہیں اور نادرا و امیگریشن کے اعلیٰ افسران کو متعلقہ ریکارڈ سمیت طلب کر لیا ہے تاکہ ان کے اقدامات کا جواز پیش کیا جا سکے۔
عدالت نے حکم دیا کہ فیصلہ ہونے تک ارشد خان کے خلاف کوئی انتقامی یا تادیبی کارروائی نہ کی جائے۔
شہریت کی شناخت کے خواہاں افغان نژاد پاکستانی کو بھی عبوری ریلیف
ایک اور اہم پیش رفت میں، عدالت نے ایک اور درخواست گزار کے حق میں عبوری حکم جاری کیا ہے، جو پاکستان میں پیدا ہوا مگر اس کے والدین افغان پناہ گزین تھے۔ درخواست گزار نے پاکستانی حکومت کا جاری کردہ پیدائشی سرٹیفکیٹ پیش کرتے ہوئے شہریت کا مطالبہ کیا۔
جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیے کہ پاکستانی شہریت ایک قانونی حق ہے اور پیدائش کی بنیاد پر شہریت کا اصول پاکستان کے شہریت ایکٹ 1951 کے تحت تسلیم شدہ ہے۔
عدالت نے نادرا کو حکم دیا کہ وہ ایک ماہ کے اندر درخواست گزار کا مؤقف سن کر قانون کے مطابق ’اسپیکنگ آرڈر‘ جاری کرے اور اس دوران کسی بھی حکومتی ادارے کو درخواست گزار کے خلاف سخت کارروائی سے روک دیا۔
خبری ذرائع