
pakistan economy growth it mining sector 2025
آئی ٹی اور معدنیات کے شعبے پاکستان کی معیشت کے لیے گیم چینجرز ثابت ہوں گے: وزیرِ خزانہ
Pakistan economy, IT sector, mineral sector, economic growth, foreign investment, copper reserves, reduced inflation, interest rate cut, business community, privatization
وفاقی وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کا انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) اور معدنیات کا شعبہ ملکی معیشت کے لیے انقلابی کردار ادا کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف کی قیادت میں ملک کی معاشی سمت واضح ہو چکی ہے، اور جلد ہی مثبت نتائج دیکھنے کو ملیں گے۔
لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سے خطاب
لاہور چیمبر آف کامرس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا
“ہم عوام کی خدمت کے لیے یہاں ہیں۔ میں ملک بھر کے چیمبرز کا دورہ کر رہا ہوں تاکہ کاروباری طبقے کے مسائل س کر انہیں حل کیا جا سکے۔”
انہوں نے کہا کہ حکومت نجی شعبے کے مسائل سننے اور جائز مطالبات پورے کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔
معدنیات میں بے پناہ صلاحیت
محمد اورنگزیب نے سنگاپور کی نکل برآمدات کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہ 22 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں، جبکہ پاکستان کے پاس تانبے (Copper) جیسے قیمتی وسائل موجود ہیں، جن سے خاطرخواہ زرِ مبادلہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی پاکستان کے آئی ٹی اور معدنی شعبے میں دلچسپی بڑھ رہی ہے، اور حکومت مقامی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے رکاوٹیں ختم کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں
ایران میں پاکستانیوں کا قتل، سندھ کے وزیراعلیٰ کی شدید مذمت
مہنگائی میں کمی اور شرحِ سود میں نمایاں کمی
وزیر خزانہ نے معاشی استحکام پر بات کرتے ہوئے کہا:
“مہنگائی میں کمی انتہائی ضروری ہے۔ شرح سود جو پہلے 22 فیصد تھی، اب کم ہو کر 12 فیصد ہو گئی ہے۔”
انہوں نے کہا کہ کاروباری لاگت، بجلی کے نرخ اور ٹیکس نظام کو بہتر بنانے سے صنعتی ترقی کو فروغ ملے گا۔
غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی
وزیر خزانہ نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے منافع کی واپسی پر پابندیاں ختم کر دی گئی ہیں، جس سے ان کا اعتماد بحال ہوا ہے۔
انہوں نے وعدہ کیا کہ:
“ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ مہنگائی میں کمی کے ثمرات عام آدمی تک براہ راست پہنچیں، اور مڈل مین نظام کا غلط فائدہ نہ اٹھا سکیں۔”
تنخواہ دار طبقے کو ریلیف کی یقین دہانی
انہوں نے تسلیم کیا کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ زیادہ ہے
“آمدنی پر ٹیکس براہ راست تنخواہ سے منہا کیا جاتا ہے، اور ہم اس طبقے کو ریلیف دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔”
مزید بتایا کہ 24 قومی اداروں کو نجکاری کے لیے مختص کر دیا گیا ہے، اور انسانی مداخلت کم کر کے نظام کو شفاف بنانے پر زور دیا۔
کاروباری طبقے کے ساتھ مضبوط روابط
انہوں نے کہا
“نجی شعبہ کسی بھی ملک کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ وزیراعظم کی ہدایت پر ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے جو کام کر رہی ہے۔”
لاہور چیمبر کا حکومت کے اقدامات پر اظہارِ اطمینان
صدر میاں ابوزر شاد نے حکومت کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا:
“شرح سود میں کمی، مہنگائی میں نمایاں کمی، اور کاروبار دوست پالیسیوں سے معیشت کی بحالی کا راستہ ہموار ہو رہا ہے۔”
انہوں نے “اُڑان پاکستان” پروگرام کی تعریف کی جو:
برآمدات کو 60 ارب ڈالر تک پہنچانے،
ہر سال 10 ارب ڈالر کی نجی سرمایہ کاری لانے، 10لاکھ ملازمتیں پیدا کرنے
اور ماحولیاتی و توانائی اہداف حاصل کرنے کے لیے متعارف کرایا گیا ہے۔
دیگر تجاویز و تحفظات
سینئر نائب صدر خالد عثمان نے ٹرن اوور تھریش ہولڈ کو 100 ملین سے بڑھا کر 250 ملین کرنے کی تجویز دی۔
کیپیٹل ویلیو ٹیکس (CVT) کے تحت عدالتوں میں زیر سماعت کیسز کے دوران بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کے عمل کو غیر منصفانہ قرار دیا۔
نائب صدر شاہد نذیر چوہدری نے 10 سالہ مستقل معاشی پالیسی روڈ میپ کی تجویز دی اور پرائیویٹ R&D پر ٹیکس میں چھوٹ کی سفارش کی۔
چیمبر کے نائب صدر میاں انجُم نثار نے اختراعی معیشت کی اہمیت پر زور دیا۔ SAARC
وسائل / حوالہ جات