
Iran, Ayatollah Ali Khamenei, U.S.-Iran Relations, Nuclear Talks, Trump Letter
ایران نے ٹرمپ کا خط وصول کرنے کی تردید کرتے ہوئے جوہری مذاکرات کو مسترد کر دیا
Iran, Ayatollah Ali Khamenei, U.S.-Iran Relations, Nuclear Talks, Trump Letter, Iran Nuclear Deal, Sanctions on Iran, U.S. Maximum Pressure, Iran Uranium Enrichment, IAEA Concerns, Middle East Stability
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ جوہری مذاکرات کی پیشکش کو سختی سے مسترد کر دیا ہے، یہ کہتے ہوئے کہ ایران بیرونی “دھمکیوں” کے سامنے نہیں جھکے گا۔ یہ پیش رفت تہران اور واشنگٹن کے درمیان ایران کے جوہری عزائم پر بڑھتی ہوئی کشیدگی کو اجاگر کرتی ہے۔
ایران کا مذاکرات پر مؤقف
ایک حالیہ خطاب میں، خامنہ ای نے زور دے کر کہا کہ “دباؤ ڈالنے والے ممالک” کے مطالبات مسائل کے حل کے لیے نہیں بلکہ اپنی بالادستی مسلط کرنے کے لیے ہوتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایران اس قسم کی توقعات کو قبول نہیں کرے گا۔ یہ بیان صدر ٹرمپ کے اس انکشاف کے بعد آیا کہ انہوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے لیے ایک نیا معاہدہ قائم کرنے کی نیت سے خامنہ ای کو خط بھیجا تھا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بھی اس موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ممکنہ مذاکرات کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ امریکا صدر ٹرمپ کی “زیادہ سے زیادہ دباؤ” کی پالیسی کے تحت ایران پر عائد سخت پابندیوں کو ختم کرے، جو ایران کی معیشت پر گہرے اثرات مرتب کر چکی ہے۔
امریکا کا مؤقف اور اقدامات/Iran
صدر ٹرمپ ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف سخت موقف اپنائے ہوئے ہیں اور عندیہ دے چکے ہیں کہ اگر ضرورت پڑی تو ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے امریکا فوجی کارروائی سے بھی گریز نہیں کرے گا۔ یہ پالیسی تہران پر اقتصادی اور سفارتی دباؤ بڑھانے کی وسیع تر حکمت عملی کا حصہ ہے تاکہ ایران کو امریکا کے مفادات کے مطابق نئے معاہدے پر آمادہ کیا جا سکے۔
بین الاقوامی خدشات
بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) نے ایران کی یورینیم افزودگی میں پیش رفت پر تشویش کا اظہار کیا ہے، یہ بتاتے ہوئے کہ ایران ایسے درجے تک پہنچ رہا ہے جو ہتھیار بنانے کے قابل تصور کیا جا سکتا ہے۔ اس پیش رفت نے جوہری پھیلاؤ اور مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام کے خدشات کو مزید بڑھا دیا ہے۔
تاریخی پس منظر
موجودہ تعطل ماضی میں ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کی سفارتی کوششوں کی یاد دلاتا ہے۔ خاص طور پر، 2008 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1835 متفقہ طور پر منظور کی گئی، جس میں ایران سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اپنی یورینیم افزودگی کی سرگرمیاں معطل کرے۔ ان بین الاقوامی مطالبات کے باوجود، ایران مسلسل یہ دعویٰ کرتا آیا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ بیرونی دباؤ کے آگے جھکنے کے لیے تیار نہیں۔
نتیجہ
ایران اور امریکا کے سخت مؤقف اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق سفارتی کوششوں میں طویل تعطل برقرار رہنے کا امکان ہے۔ جیسے جیسے ایران اپنے جوہری پروگرام کو آگے بڑھا رہا ہے اور امریکا اپنی “زیادہ سے زیادہ دباؤ” کی حکمت عملی پر قائم ہے، بین الاقوامی برادری کسی بھی ممکنہ کشیدگی یا تنازع کے خطرے سے محتاط ہے، جو علاقائی اور عالمی استحکام پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔
Sources:
https://www.axios.com/2025/03/08/iran-ali-khamenei-trump
https://www.politico.com/news/2025/03/08/trump-khamenei-iran-deal-00002946
https://www.politico.com/news/2025/03/08/trump-khamenei-iran-deal-00002946