
Afghan Citizen Card holders, Pakistan deportation deadline
پاکستان کی افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو 31 مارچ تک ملک چھوڑنے کی ہدایت
Afghan Citizen Card holders, Pakistan deportation deadline, Afghan refugees in Pakistan, illegal foreigners in Pakistan, Pakistan immigration policy.
پاکستان کی وزارت داخلہ نے حالیہ پیش رفت میں ایک ہدایت جاری کی ہے جس کے تحت تمام افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والوں اور غیر دستاویزی غیر ملکی شہریوں کو 31 مارچ 2025 تک ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ اقدام پاکستان کی غیر قانونی امیگریشن کو منظم کرنے اور سیکیورٹی خدشات کو دور کرنے کی وسیع تر پالیسی کا حصہ ہے۔
پاکستان طویل عرصے سے افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کرتا رہا ہے، خاص طور پر افغانستان میں تنازعات کے دوران ان کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ 2023 میں اقوام متحدہ کے مطابق، پاکستان میں تقریباً 3.7 ملین افغان شہری مقیم تھے، جبکہ پاکستانی حکام کے اندازے کے مطابق یہ تعداد 4.4 ملین تک پہنچ چکی تھی۔ ان میں سے تقریباً 1.3 ملین اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (UNHCR) کے تحت رجسٹرڈ پناہ گزین تھے، جبکہ 800,000 سے زائد افغانوں کے پاس افغان سٹیزن کارڈ (ACC) تھا جو انہیں پاکستان میں عارضی قیام کی اجازت دیتا تھا۔
مزید پڑھیے: آئی ایم ایف کا پاکستان میں بجلی کے بلوں پر ٹیکس میں کمی سے انکار – عوام پر بوجھ برقرار
حکومتی ہدایت اور اس کا جواز/Afghan Citizen Card holders
وزارت داخلہ کے حالیہ اعلان کے مطابق، تمام غیر قانونی غیر ملکیوں، بشمول اے سی سی رکھنے والوں کو 31 مارچ 2025 تک پاکستان چھوڑنا ہوگا۔ مقررہ تاریخ تک عمل نہ کرنے کی صورت میں، حکومت یکم اپریل 2025 سے ملک بدری کی کارروائی شروع کر دے گی۔ اس فیصلے کی بنیاد پاکستان کی سیکیورٹی خدشات اور قانونی ذمہ داریوں پر رکھی گئی ہے۔ حکومت نے کچھ عسکریت پسند حملوں اور جرائم کا الزام افغان شہریوں پر عائد کیا ہے، تاہم افغان حکام نے ان دعوؤں کو مسترد کیا ہے۔
افغان شہریوں پر اثرات
یہ ہدایت پاکستان میں موجود افغان باشندوں کے ایک بڑے حصے پر اثر انداز ہوگی۔ حکومتی بیان میں پروف آف ریزیڈنس (PoR) کارڈ ہولڈرز کی حیثیت واضح نہیں کی گئی، تاہم غیر دستاویزی افراد اور اے سی سی رکھنے والے افغانوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (UNHCR) اور بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت (IOM) نے اس اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے، خاص طور پر ان افغان شہریوں کے حوالے سے جو تیسرے ممالک، جیسے کہ امریکہ، میں دوبارہ آباد ہونے کے منتظر ہیں۔
مزید پڑھیے: آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کا 329 ارب روپے کے زیر التوا ریفنڈز کے اجرا کا مطالبہ
بین الاقوامی ردعمل/Pakistan immigration policy
پاکستان کے اس فیصلے پر بین الاقوامی برادری نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے اداروں نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کا احترام کرے اور ان افراد کو تحفظ فراہم کرے جو واپسی کے بعد خطرے میں پڑ سکتے ہیں، جیسے کہ مذہبی اور نسلی اقلیتیں، خواتین، صحافی، اور انسانی حقوق کے کارکنان۔ اقوام متحدہ نے پاکستان کی مہاجرین کی میزبانی کی تاریخ کو مدنظر رکھتے ہوئے افغان شہریوں کے لیے ایک مؤثر انتظامی نظام کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔
پاکستان کی جانب سے اے سی سی ہولڈرز اور غیر دستاویزی غیر ملکیوں کو 31 مارچ 2025 تک ملک چھوڑنے کی ہدایت ایک اہم پالیسی تبدیلی ہے، جس کے افغان شہریوں پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ جیسے جیسے ڈیڈ لائن قریب آرہی ہے، متاثرہ افراد غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں، جبکہ بین الاقوامی برادری اس فیصلے کے انسانی پہلو پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
sources: