
APTMA refunds crisis
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کا 329 ارب روپے کے زیر التوا ریفنڈز کے اجرا کا مطالبہ
APTMA refunds crisis, Pakistan textile industry liquidity, Rs329 billion tax refunds, APTMA demands tax refunds, Pakistan textile sector crisis, Sales tax refunds delay, FBR pending refunds
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن نے حکومت سے فوری طور پر 329 ارب روپے کے زیر التوا ریفنڈز جاری کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو درپیش شدید مالی بحران کو کم کیا جا سکے۔ اس خطیر رقم میں 285 ارب روپے سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ریفنڈز شامل ہیں، جبکہ باقی رقم ڈیوٹی ڈرا بیکس اور مارک اپ سبسڈی پر مشتمل ہے۔
نقدی بحران اور عملی چیلنجز
پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی سمجھے جانے والے ٹیکسٹائل سیکٹر کو زیر التوا ریفنڈز کی وجہ سے شدید مالی بحران کا سامنا ہے۔ فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث انڈسٹری کی روزمرہ کی کارروائیاں، ترقیاتی سرمایہ کاری اور بین الاقوامی برآمدی معاہدوں پر عملدرآمد متاثر ہو رہا ہے۔ APTMA نے نشاندہی کی ہے کہ سیلز ٹیکس، ڈیوٹی ڈرا بیک، انکم ٹیکس اور مارک اپ سبسڈی کے ریفنڈز میں غیر ضروری تاخیر نے شدید نقدی بحران پیدا کر دیا ہے۔
مزید پڑھیے: کابل ایئرپورٹ بم دھماکے کے مبینہ سہولت کار پر امریکی عدالت میں فردِ جرم عائد
پالیسی اصلاحات کا مطالبہ
فوری مالی ریلیف کے ساتھ، APTMA مستقبل میں ایسے بحرانوں کی روک تھام کے لیے پالیسی اصلاحات کا مطالبہ کر رہا ہے۔ ایک اہم مطالبہ ٹیکسٹائل ویلیو چین کے لیے زیرو ریٹنگ نظام کی بحالی ہے، جو پہلے SRO 1125(I)/2011 کے تحت نافذ تھا۔ ایسوسی ایشن کا مؤقف ہے کہ اس پالیسی کی بحالی سے ٹیکس کے طریقہ کار کو آسان بنایا جا سکتا ہے اور سرمایہ غیر ضروری طور پر ریفنڈ سائیکل میں پھنسا رہنے سے بچایا جا سکتا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے اس مسئلے کو تسلیم کرتے ہوئے جولائی 2023 سے اب تک 10 ارب روپے کے ریفنڈز جاری کیے ہیں، جس میں موخر شدہ ادائیگیاں بھی شامل ہیں۔ تاہم، APTMA کا کہنا ہے کہ یہ رقم کل زیر التوا ریفنڈز کے مقابلے میں ناکافی ہے اور حکومت سے باقی رقم فوری طور پر جاری کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
مزید پڑھیے: اسپیس ایکس اسٹارشپ کی ٹیسٹ پرواز ناکام، کیریبین سمندر پر دھماکہ، فلوریڈا اور بہاماس میں جلتا ملبہ دیکھا گیا
ریفنڈ کی طویل تاخیر ٹیکسٹائل انڈسٹری کی مالی صحت کو مزید نقصان پہنچا رہی ہے، جو روزگار اور برآمدی آمدنی پر بھی اثر ڈال سکتی ہے۔ APTMA کی مسلسل کوششیں اس بات کو اجاگر کرتی ہیں کہ اس اہم سیکٹر کو مستحکم کرنے اور بحال کرنے کے لیے حکومت کی فوری مداخلت ضروری ہے۔
Sources: