
US Gaza reconstruction plan, Gaza rebuilding efforts, Arab leaders Gaza proposal
امریکہ نے عرب رہنماؤں کی پیش کردہ متبادل غزہ تعمیر نو منصوبہ مسترد کر دیا
US Gaza reconstruction plan, Gaza rebuilding efforts, Arab leaders Gaza proposal, US rejects Gaza plan, Gaza humanitarian crisis
واشنگٹن، ڈی سی – امریکہ نے عرب رہنماؤں کی طرف سے پیش کردہ متبادل غزہ تعمیر نو منصوبہ مسترد کر دیا ہے، یہ کہہ کر کہ اس کی عملداری اور طویل مدتی سیکیورٹی مضمرات پر تحفظات ہیں۔ یہ تجویز حالیہ سفارتی ملاقاتوں کے دوران پیش کی گئی تھی، جس کا مقصد غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک فریم ورک مہیا کرنا تھا جبکہ حکمرانی اور سیکیورٹی کے مسائل کو بھی مدنظر رکھا گیا تھا۔
Read more: شمالی کوریا کا ٹرمپ کو سخت انتباہ، جوہری کشیدگی میں اضافہ
مذاکرات سے واقف ذرائع کے مطابق، عرب رہنماؤں کے تیار کردہ منصوبے میں غزہ میں تعمیر نو کی نگرانی کے لیے ایک خودمختار اتھارٹی کے قیام کی تجویز دی گئی تھی۔ یہ اتھارٹی عرب ممالک کے ایک اتحاد کے ذریعے مالی اعانت حاصل کرتی اور بین الاقوامی تنظیموں کی نگرانی میں کام کرتی تاکہ شفافیت اور مؤثریت کو یقینی بنایا جا سکے۔
تاہم، امریکی حکام نے اس ڈھانچے پر تحفظات کا اظہار کیا، خاص طور پر سیکیورٹی سے متعلق شرائط اور منصوبے میں حماس کے ممکنہ کردار کے حوالے سے۔ واشنگٹن نے مسلسل اس بات پر زور دیا ہے کہ کوئی بھی تعمیر نو کا منصوبہ خطے کے وسیع تر استحکام کے مطابق ہونا چاہیے اور مسلح گروہوں کو تقویت نہیں دینی چاہیے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر اہلکار نے کہا، “ہم غزہ کی تعمیر نو کے لیے پرعزم ہیں، لیکن کسی بھی منصوبے میں ایسے مضبوط میکانزم ہونے چاہئیں جو فنڈز اور تعمیراتی سامان کو حماس یا دیگر دہشت گرد تنظیموں کے ہاتھوں میں جانے سے روکیں۔”
بائیڈن انتظامیہ نے اس کے بجائے فلسطینی اتھارٹی (PA) کے زیر قیادت تعمیر نو کے منصوبے کی حمایت کا اعادہ کیا ہے، جو بین الاقوامی شراکت داروں کے تعاون سے مکمل ہوگا۔ امریکہ کا ماننا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کو مستحکم کرنا، بجائے متبادل گورننگ اداروں کے، خطے میں طویل مدتی استحکام کے لیے ضروری ہے۔
Read more: شمالی کوریا کا ٹرمپ کو سخت انتباہ، جوہری کشیدگی میں اضافہ
متبادل منصوبے کی حمایت کرنے والے عرب رہنماؤں نے امریکہ کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا۔ ایک تجویز پیش کرنے والے ملک کے سفارتکار نے کہا، “یہ اقدام غزہ میں انسانی امداد اور تعمیر نو کی رفتار کو تیز کرنے کے لیے تیار کیا گیا تھا، ساتھ ہی ذمہ دارانہ نگرانی کو یقینی بنانے کے لیے بھی۔ امریکی فیصلہ بدقسمتی سے امدادی کوششوں میں مزید تاخیر کا سبب بن سکتا ہے۔”
کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عرب قیادت کے اقدام کو مسترد کرنے سے واشنگٹن اور مشرق وسطیٰ میں اس کے اہم اتحادیوں کے درمیان تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔ کئی خلیجی اور علاقائی طاقتیں غزہ کی بحالی میں ایک وسیع تر کردار کی وکالت کر رہی ہیں، جو کہ انسانی ہمدردی کے خدشات اور علاقائی سیکیورٹی کے درمیان توازن قائم کرے۔
چونکہ امریکہ نے متبادل تجویز مسترد کر دی ہے، اس لیے غزہ کی تعمیر نو کے بہترین طریقے پر بات چیت جاری رہنے کی توقع ہے۔ سفارتی کوششیں ممکنہ طور پر ایسے فریم ورک پر مذاکرات پر مرکوز ہوں گی جو امریکی سیکیورٹی خدشات اور عرب ممالک کی زیادہ آزاد تعمیر نو کے عمل کی خواہش دونوں کو پورا کرے۔
جیسے جیسے غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کر رہا ہے، تمام فریقین پر ایک مؤثر حل تلاش کرنے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔ آنے والے ہفتے یہ طے کرنے میں اہم ہوں گے کہ تعمیر نو کی کوششیں کس سمت میں آگے بڑھیں گی اور آیا ایک ایسا سمجھوتہ ممکن ہے جو سیکیورٹی اور انسانی ہمدردی کے مقاصد کو یکجا کر سکے۔
References: