
China trade war, US-China tariffs, Trump trade policies, China vows to fight, US-China economic conflict, Global trade tensions
China trade war, US-China tariffs, Trump trade policies, China vows to fight, US-China economic conflict, Global trade tensions
عالمی تجارتی کشیدگی میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جب چین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے چینی اشیاء پر بھاری محصولات عائد کرنے کے فیصلے کے جواب میں “آخری حد تک لڑنے” کا عزم ظاہر کیا۔ 4 مارچ 2025 کو، امریکہ نے چینی درآمدات پر اضافی 20 فیصد محصولات عائد کیے، جس سے 918 ارب ڈالر سے زائد کی اشیاء متاثر ہوئیں۔
چین نے فوری طور پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے مختلف امریکی زرعی اور خوراکی مصنوعات پر 10 سے 15 فیصد کے اضافی محصولات کا اعلان کیا۔ اس کے علاوہ، بیجنگ نے قومی سلامتی کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے 25 امریکی کمپنیوں پر برآمدات اور سرمایہ کاری پر پابندیاں عائد کر دیں۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان، لن جیان، نے کہا کہ یہ اقدامات چین کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے کیے گئے ہیں اور امریکہ کو فوری طور پر مذاکرات اور تعاون کی طرف واپس آنا چاہیے۔
اس بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ کے عالمی اثرات نمایاں ہو رہے ہیں۔ ایشیا اور یورپ کی بڑی منڈیوں میں کمی دیکھی گئی ہے، جبکہ کینیڈین ڈالر اور میکسیکن پیسو ماہانہ کم ترین سطح پر آ گئے ہیں۔ امریکہ میں، بڑے خوردہ فروشوں نے خبردار کیا ہے کہ صارفین کو جلد ہی قیمتوں میں اضافے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
چین نے ان نئے امریکی محصولات کے خلاف عالمی تجارتی تنظیم (WTO) میں مقدمہ بھی دائر کر دیا ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ان اقدامات کو بین الاقوامی سطح پر چیلنج کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ان کشیدگیوں کے باوجود، تجزیہ کار چین کے ردعمل کو محتاط اور نپا تلا قرار دے رہے ہیں، جس سے مذاکرات کے لیے مزید گنجائش باقی ہے۔ چینی صدر شی جن پنگ ایک وسیع تر معاہدہ چاہتے ہیں اور امریکہ کے ساتھ مزید جامع مذاکرات کے خواہاں ہیں۔
یہ جاری تجارتی تنازعہ دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے پیچیدہ اقتصادی تعلقات کو اجاگر کرتا ہے اور عالمی معیشت کے طویل مدتی اثرات کے بارے میں خدشات پیدا کر رہا ہے۔
Resources